کیوں مسافت میں نہ آئے یاد اپنا گھر مجھے
کیوں مسافت میں نہ آئے یاد اپنا گھر مجھے
ٹھوکریں دینے لگے ہیں راہ کے پتھر مجھے
کس کا یہ احساس جاگا دوپہر کی دھوپ میں
ڈھونڈنے نکلا ہے ننگے پاؤں ننگے سر مجھے
جس میں آسودہ رہا میں وہ تھا کاغذ کا مکاں
ایک ہی جھونکا ہوا کا کر گیا بے گھر مجھے
میں تو ان آلائشوں سے دور اک آئینہ تھا
آ لگا ہے میری اپنی سوچ کا پتھر مجھے
آ گیا تھا میں ستم کی بستیوں کو روند کر
کیا خبر تھی خود نگل جائے گا اپنا گھر مجھے
اب انا کی چار دیواری کو گرنا چاہیے
قید کر رکھا ہے اپنی ذات کے اندر مجھے
فوقؔ سیلاب غم دوراں بہا کر لے گیا
دیکھتا ہی رہ گیا اک حسن کا پیکر مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.