کیوں نہ ہم سوچ کے سانچے میں ہی ڈھل کر دیکھیں
کیوں نہ ہم سوچ کے سانچے میں ہی ڈھل کر دیکھیں
وہ جو قائم ہے تو پھر خود کو بدل کر دیکھیں
گو مسافت ہے کٹھن اور نہ رستہ کوئی
لیکن اس حال میں اچھا ہے کہ چل کر دیکھیں
ہم محبت کو مکمل نہیں ظاہر کرتے
وہ حنا برگ کو چٹکی میں مسل کر دیکھیں
زندگی موت میں مخفی ہے یقیناً اپنی
مثل پروانہ چلو ہم بھی تو جل کر دیکھیں
ایک کوشش جو ہے اس کی اسے انجام تو دیں
اس کی خواہش پہ ذرا دیر کو ٹل کر دیکھیں
سعدؔ لوگوں سے توقع ہو تو کس بات پہ ہو
مونگ چھاتی پہ مرے روز وہ دل کر دیکھیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.