کیوں وہ محبوب رو بہ رو نہ رہے
کیوں وہ محبوب رو بہ رو نہ رہے
کیوں نگاہوں میں گفتگو نہ رہے
عشق ہے منتہائے محویت
آرزو کی بھی آرزو نہ رہے
زندگی یہ کہ وہ تجھے چاہیں
موت ہے یہ کہ آبرو نہ رہے
بندگی ہے سپردگئ تمام
ان کی مرضی میں گفتگو نہ رہے
تم جو بیٹھے ہو چھپ کے پردوں میں
چشم کیوں محو رنگ و بو نہ رہے
دل کا ہر بار ہے نیا عالم
کیوں خیالوں میں گفتگو نہ رہے
چشم ساقی ہو مہربان اگر
خواہش بادہ و سبو نہ رہے
آنکھ وہ اس کو پا نہیں سکتی
خون دل سے جو با وضو نہ رہے
دوست سے مان تاجؔ وہ ہستی
جس میں کچھ فرق ماوتو نہ رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.