لا رہا ہے مے کوئی شیشے میں بھر کے سامنے
لا رہا ہے مے کوئی شیشے میں بھر کے سامنے
کس قدر پر کیف ہے منظر نظر کے سامنے
میں تو اس عالم کو کیا سے کیا بنا دیتا مگر
کس کی چلتی ہے حیات مختصر کے سامنے
پھر نہ دینا طعنۂ ناکامئ ذوق نظر
حوصلہ ہے کچھ تو آ جاؤ نظر کے سامنے
آہ یہ روداد ہنگام طرب اے غم گسار
ذکر گلشن جیسے اک بے بال و پر کے سامنے
ہو چکا جب خاتمہ ساری امیدوں کا تو پھر
جا رہے ہو کیوں شکیلؔ اس فتنہ گر کے سامنے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.