لاکھ بہکائے یہ دنیا ہو گیا تو ہو گیا
لاکھ بہکائے یہ دنیا ہو گیا تو ہو گیا
دل سے جو اک بار میرا ہو گیا تو ہو گیا
کیوں ندامت ہو مجھے لا اختیاری فعل پر
میں تری نظروں میں رسوا ہو گیا تو ہو گیا
کم زیادہ ہو تو سکتا ہے مگر چھٹتا نہیں
جس کو جو اک بار نشہ ہو گیا تو ہو گیا
دل بہت روتا ہے لیکن اس بت مغرور سے
منقطع ہر ایک رشتہ ہو گیا تو ہو گیا
منتقل ہوتا ہے لیکن وہ کبھی مرتا نہیں
جو صدائے کن سے پیدا ہو گیا تو ہو گیا
اپنی مرضی سے یہاں دن کاٹنے کے جرم میں
میں اگر دنیا میں تنہا ہو گیا تو ہو گیا
دیکھتا ہے کون بابرؔ کس کا کیا کردار ہے
جس سے جو منسوب قصہ ہو گیا تو ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.