Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

لاکھ دل نے پکارنا چاہا

فریحہ نقوی

لاکھ دل نے پکارنا چاہا

فریحہ نقوی

MORE BYفریحہ نقوی

    لاکھ دل نے پکارنا چاہا

    میں نے پھر بھی تمہیں نہیں روکا

    تم مری وحشتوں کے ساتھی تھے

    کوئی آسان تھا تمہیں کھونا؟

    تم مرا درد کیا سمجھ پاتے

    تم نے تو شعر تک نہیں سمجھا

    کیا کسی خواب کی تلافی ہے؟

    آنکھ کی دھجیوں کا اڑ جانا

    اس سے راحت کشید کر!! دن رات

    درد نے مستقل نہیں رہنا

    آپ کے مشوروں پہ چلنا ہے؟

    اچھا سنیے میں سانس لے لوں کیا؟

    خواب میں امرتا یہ کہتی تھی

    ان سے کوئی صلہ نہیں بیٹا

    دیکھ تیزاب سے جلے چہرے

    ہم ہیں ایسے سماج کا حصہ

    لڑکھڑانا نہیں مجھے پھر بھی

    تم مرا ہاتھ تھام کر رکھنا

    وارثان غم و الم ہیں ہم

    ہم سلونی کتاب کا قصہ

    سن مری بد گماں پری!! سن تو

    ہر کوئی بھیڑیا نہیں ہوتا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے