لاکھ دل نے پکارنا چاہا
لاکھ دل نے پکارنا چاہا
میں نے پھر بھی تمہیں نہیں روکا
تم مری وحشتوں کے ساتھی تھے
کوئی آسان تھا تمہیں کھونا؟
تم مرا درد کیا سمجھ پاتے
تم نے تو شعر تک نہیں سمجھا
کیا کسی خواب کی تلافی ہے؟
آنکھ کی دھجیوں کا اڑ جانا
اس سے راحت کشید کر!! دن رات
درد نے مستقل نہیں رہنا
آپ کے مشوروں پہ چلنا ہے؟
اچھا سنیے میں سانس لے لوں کیا؟
خواب میں امرتا یہ کہتی تھی
ان سے کوئی صلہ نہیں بیٹا
دیکھ تیزاب سے جلے چہرے
ہم ہیں ایسے سماج کا حصہ
لڑکھڑانا نہیں مجھے پھر بھی
تم مرا ہاتھ تھام کر رکھنا
وارثان غم و الم ہیں ہم
ہم سلونی کتاب کا قصہ
سن مری بد گماں پری!! سن تو
ہر کوئی بھیڑیا نہیں ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.