لاکھ اونچی سہی اے دوست کسی کی آواز
لاکھ اونچی سہی اے دوست کسی کی آواز
اپنی آواز بہر حال ہے اپنی آواز
اب کنویں پر نظر آتا نہیں پیاسوں کا ہجوم
تیرے پازیب کی کیا ٹوٹ کے بکھری آواز
وہ کسی چھت کسی دیوار سے روکے نہ رکی
گرم ہونٹوں کے تصادم سے جو ابھری آواز
لوگو سچ مت کہو سچ کی نہیں قیمت کوئی
کسی دیوانے کی سناٹے میں گونجی آواز
بوڑھی صدیوں کی جڑیں کاٹ دیا کرتی ہے
چوٹ کھائے ہوئے جذبات کی زخمی آواز
میں نے جب جب کہا تشنہ ہیں ادب کی قدریں
دب گئی کتنی ہی آوازوں میں میری آواز
وضع داری نے کہیں کا نہیں رکھا زاہدؔ
ورنہ کتنوں نے بدل رکھی ہے اپنی آواز
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.