لب دریا مرادوں کا مکاں کیسا رہا ہوگا
لب دریا مرادوں کا مکاں کیسا رہا ہوگا
گھنی پلکوں تلے آب رواں کیسا رہا ہوگا
دہکتی آگ میں وہ سائباں کیسا رہا ہوگا
ہمارے سر کے اوپر آسماں کیسا رہا ہوگا
بہت بے چین ہے خاک بیاباں سر پٹکتی ہے
دوانہ شہر بھر میں بے اماں کیسا رہا ہوگا
ستارے بجھ گئے ہوں گے زمینیں جل رہی ہوں گی
پھر اس کے بعد سیر لا مکاں کیسا رہا ہوگا
زمیں کی بے پناہی دیکھتا ہوں یاد کرتا ہوں
فلک پہلو میں تم سا مہرباں کیسا رہا ہوگا
- کتاب : FALAK PAHLOO MEIN (Pg. 141)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.