لب طلب بھی نہ پھر مائل سوال ہوا
لب طلب بھی نہ پھر مائل سوال ہوا
کہ جب تقدس کشکول پائمال ہوا
عجیب قحط خیال و خبر سے گزرے ہم
کسی نے حال بھی پوچھا تو جی بحال ہوا
ملے بہ سعیٔ رفو اور اٹھے گریباں چاک
یہ مشورہ ہوا لوگو کہ اشتعال ہوا
وہ جال پھیلے ہوا میں کہ پر کشاؤں کو
نشیمنوں کی طرف لوٹنا محال ہوا
یہ حشر اس کا ہے سورج کہا گیا جس کو
کبھی سنا کسی ذرے کو بھی زوال ہوا
کچھ ایسے حادثے بھی تھے جو زخم وقت کے تھے
سو کس سے وقت کے زخموں کا اندمال ہوا
عجب وہ شہر ستم گر تھا چھوڑ کر جس کو
بہت خوشی ہوئی اور پھر بہت ملال ہوا
وہ اک مسافر حق کوش تھا سو اس کا یہ اجر
صداقتوں کے سفر ہی میں انتقال ہوا
پھریں کچھ ایسی شب افروزیاں نگاہوں میں
چراغ شام جلا اور میں نڈھال ہوا
- کتاب : Kulliyat-e-Mahshar Badayuni (Pg. 701)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.