لبوں پر پیاس ہو تو آس کے بادل بھرے رکھیو
لبوں پر پیاس ہو تو آس کے بادل بھرے رکھیو
سرابوں کے سفر میں اس طرح گلشن ہرے رکھیو
یہ بازار جہاں ہے بے غرض کوئی نہیں ملتا
پرکھ کر جب تلک دیکھو نہیں سب کو پرے رکھیو
وفا کے بول پر بے مول بک جاتی ہے یہ دنیا
اگر ہو بے سر و ساماں تو یہ سکے کھرے رکھیو
کسی کے سامنے دامن پسارے سے ملے گا کیا
اگر انسان ہو خودداریوں سے گھر بھرے رکھیو
شرابوں سے بھرے پیالے مجھے تکنے کی عادت ہے
بدن بھیگا رسیلے ہونٹ نینا مد بھرے رکھیو
نہ جانے کب کسی کے خواب سے یہ دل دھڑک جائے
اگر سونے لگو تو ہاتھ سینے پر دھرے رکھیو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.