لبوں پہ شکوۂ ایام بھی نہیں ہوتا
زباں پہ اب تو ترا نام بھی نہیں ہوتا
کبھی کبھی اسے سوچوں تو سوچ لیتا ہوں
کبھی کبھار یہ اک کام بھی نہیں ہوتا
یہ مے کدہ ہے نہیں مے کشو یہ دھوکا ہے
یہاں تو نشہ تہہ جام بھی نہیں ہوتا
نہیں یہ درد نہیں یہ ضرور ہے کچھ اور
کہ اس میں تو مجھے آرام بھی نہیں ہوتا
وہ اجنبی سا رویہ وہ دل شکن انداز
جب ان کے ہونٹوں پہ الزام بھی نہیں ہوتا
ترے بغیر مسافت میں پل صراط ہوا
وہ رہ گزار جو دو گام بھی نہیں ہوتا
سحرؔ تم اس سے ملاقات کیسے کرتے ہو
وہ شخص اب تو لب بام بھی نہیں ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.