لگا لیا تھا گلے اس نے با وفا کہہ کر
لگا لیا تھا گلے اس نے با وفا کہہ کر
ہمیں نے ٹال دیا حرف آشنا کہہ کر
کف طلب پہ کبھی تو مرے حضور لکھو
حنا کے نقش کو تحریر خوں بہا کہہ کر
کچھ ایسی شکل مجھے روبرو دکھائی دی
نظر پلٹ گئی آئینۂ ریا کہہ کر
اڑا کے لے گئی موج صبا نہ جانے کہاں
تمہارے جسم کی خوشبو کو آشنا کہہ کر
فصیل وقت سے آزاد ہو کے میری زباں
قبول عام ہوئی دشت کی صدا کہہ کر
تھیں جن میں دفن ہزاروں قدم کی آوازیں
مٹا دیا ترے تلوے نے نقش پا کہہ کر
میں اپنی وضع پہ قائم رہوں شکیبؔ ایاز
وہ اپنی پیاس بجھائے برا بھلا کہہ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.