لگتا ہے زندہ رہنے کی حسرت گئی نہیں
لگتا ہے زندہ رہنے کی حسرت گئی نہیں
مر کے بھی سانس لینے کی عادت گئی نہیں
شاید کہ رچ گئی ہے ہمارے خمیر میں
سو بار صلح پر بھی عداوت گئی نہیں
آنا پڑا پلٹ کے حدود و قیود میں
چھوڑی بہت تھی پھر بھی شرافت گئی نہیں
رہتی ہے ساتھ ساتھ کوئی خوش گوار یاد
تجھ سے بچھڑ کے تیری رفاقت گئی نہیں
باقی ہے ریزے ریزے میں اک ارتباط سا
یاسرؔ بکھر کے بھی مری وحدت گئی نہیں
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 08.05.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.