لغزشوں سے ماورا تو بھی نہیں میں بھی نہیں
لغزشوں سے ماورا تو بھی نہیں میں بھی نہیں
دونوں انساں ہیں خدا تو بھی نہیں میں بھی نہیں
تو مجھے اور میں تجھے الزام دیتا ہوں مگر
اپنے اندر جھانکتا تو بھی نہیں میں بھی نہیں
مصلحت نے کر دیا دونوں میں پیدا اختلاف
ورنہ فطرت کا برا تو بھی نہیں میں بھی نہیں
چاہتے دونوں بہت اک دوسرے کو ہیں مگر
یہ حقیقت مانتا تو بھی نہیں میں بھی نہیں
جرم کی نوعیتوں میں کچھ تفاوت ہو تو ہو
درحقیقت پارسا تو بھی نہیں میں بھی نہیں
رات بھی ویراں فصیل شہر بھی ٹوٹی ہوئی
اور ستم یہ جاگتا تو بھی نہیں میں بھی نہیں
جان عارفؔ تو بھی ضدی تھا انا مجھ میں بھی تھی
دونوں خود سر تھے جھکا تو بھی نہیں میں بھی نہیں
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 09.07.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.