لہو ہماری جبیں کا کسی کے چہرے پر
لہو ہماری جبیں کا کسی کے چہرے پر
یہ روپ رس بھی سہی زندگی کے چہرے پر
ابھی یہ زخم مسرت ہے ناشگفتہ سا
چھڑک دو میرے کچھ آنسو ہنسی کے چہرے پر
نوا کی گرد ہوں مجھ کو سمیٹ کر لے جا
بکھر نہ جاؤں کہیں خامشی کے چہرے پر
اس انقلاب پہ کس کی نظر گئی ہوگی
غموں کی دھوپ کھلی ہے خوشی کے چہرے پر
ہزیمتوں کے کس انبوہ میں ہیں گم ہم لوگ
کوئی وقار نہیں آدمی کے چہرے پر
خراش درد کا آئینہ ہوں مجھے دیکھو
یہ بانکپن بھی کہاں ہے کسی کے چہرے پر
بہت حریص ہیں دیدہ وران چہرہ فضاؔ
نقاب ڈال کے چل آگہی کے چہرے پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.