لہو کا ہنر آزماتے رہیں گے
لہو کا ہنر آزماتے رہیں گے
چراغ آندھیوں میں جلاتے رہیں گے
زمانہ ستم ہم پہ ڈھاتا رہے گا
ہر اک غم پہ ہم مسکراتے رہیں گے
سماں ہو خوشی کا یا غم کا ہو موسم
ہم اپنا فسانہ سناتے رہیں گے
رہیں گے رواں میری آنکھوں سے آنسو
ستارے یوں ہی جھلملاتے رہیں گے
نہ بدلے گی جب تک فضا گلستاں کی
ہم اپنے لہو میں نہاتے رہیں گے
مسلط کہاں تک رہیں گے اندھیرے
مرے زخم دل جگمگاتے رہیں گے
محبت کے دشمن ہیں جتنے بھی نجمہؔ
انہیں آئنہ ہم دکھاتے رہیں گے
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 465)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.