لہو اچھالتے لمحوں کا سلسلہ نکلا
لہو اچھالتے لمحوں کا سلسلہ نکلا
مجھے پہنچنا کہاں تھا کہاں میں آ نکلا
جہاں سفید گلابوں کا خواب تھا روشن
وہاں سیاہ پہاڑوں کا سلسلہ نکلا
بہاؤ تیز تھا دریا کا چند لمحوں میں
مری نگاہ کی حد سے وہ دور جا نکلا
طلسم ٹوٹا جب اس کے حسین لہجے کا
مری امید کے برعکس فیصلہ نکلا
نہ جانے کب سے میں اس کے قریب تھا لیکن
بغور دیکھا تو صدیوں کا فاصلہ نکلا
جو لمحہ لمحہ جدا کر رہا تھا خود سے مجھے
مرے وجود کے اندر ہی وہ چھپا نکلا
سمجھ رہے تھے جسے ہم برات کا منظر
قریب جا کے جو دیکھا تو حادثہ نکلا
- کتاب : Sab Khwab (Pg. 62)
- Author : Nusrat Gwaliory
- مطبع : Nusrat Gwaliory, Tahzeeb Urdu 5071, Kucha Rahman Pandit, Chandni Chouck, Delhi (1998)
- اشاعت : 1998
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.