لمحہ گزر گیا ہے کہ عرصہ گزر گیا
لمحہ گزر گیا ہے کہ عرصہ گزر گیا
ہے کون وو جو وقت کی سازش یے کر گیا
اب عمر تو یے بیت چلی سوچتے تمہیں
اتنا ہوا ہے ہاں کہ ذرا میں سنور گیا
سمٹا تھا جب تلک وو ہتھیلی میں ٹھیک تھا
پہنچا لبوں پہ لمس تو نس نس بکھر گیا
یوں تو دہک رہا تھا وو سورج سا دور سے
جو پاس جا کے چھو لیا کیسا سحر گیا
دیکھوں تجھے قریب سے فرصت سے چین سے
میرا یے خواب مجھ کو لیے در بہ در گیا
اک روز تیرا نام سر راہ لے لیا
چلتا ہوا یہ شغل اچانک ٹھہر گیا
مصرع سسک رہا تھا اکیلا جو دیر سے
یاد اس کی آ گئی تو غزل میں اتر گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.