لمحہ لمحہ اپنی زہریلی باتوں سے ڈستا تھا
لمحہ لمحہ اپنی زہریلی باتوں سے ڈستا تھا
وہ میرا دشمن ہو کر بھی میرے گھر میں بستا تھا
باپ مرا تو بچے روٹی کے ٹکڑے کو ترس گئے
ایک تنے سے کتنی شاخوں کا جیون وابستہ تھا
افواہوں کے دھوئیں نے کوشش کی ہے کالک ملنے کی
وہ بکنے کی شے ہوتا تو ہر قیمت پر سستا تھا
اک منظر میں پیڑ تھے جن پر چند کبوتر بیٹھے تھے
اک بچے کی لاش بھی تھی جس کے کندھے پر بستا تھا
جس دن شہر جلا تھا اس دن دھوپ میں کتنی تیزی تھی
ورنہ اس بستی پر انجمؔ بادل روز برستا تھا
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 399)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23)
- اشاعت : Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.