لمحہ لمحہ تجربہ ہونے لگا
لمحہ لمحہ تجربہ ہونے لگا
میں بھی اندر سے نیا ہونے لگا
شدت غم نے حدیں سب توڑ دیں
ضبط کا منظر ہوا ہونے لگا
پھر نئے ارمان شاخوں کو ملے
پتہ پتہ پھر ہرا ہونے لگا
غور سے ٹک آنکھ نے دیکھا ہی تھا
مجھ سے ہر منظر خفا ہونے لگا
رات کی سرحد یقیناً آ گئی
جسم سے سایا جدا ہونے لگا
میں ابھی تو آئنے سے دور ہوں
میرا باطن کیوں خفا ہونے لگا
دانشؔ اب تیروں کی زد میں آ گیا
زندگی سے سامنا ہونے لگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.