لمحوں کا بھنور چیر کے انسان بنا ہوں
لمحوں کا بھنور چیر کے انسان بنا ہوں
احساس ہوں میں وقت کے سینے میں گڑا ہوں
کہنے کو تو ہر ملک میں گھوما ہوں پھرا ہوں
سوچوں تو جہاں تھا وہیں چپ چاپ کھڑا ہوں
فٹ پاتھ پہ عرصے سے پڑا سوچ رہا ہوں
پتا تو میں سر سبز تھا کیوں ٹوٹ گرا ہوں
اک روز زر و سیم کے انبار بھی تھے ہیچ
بکنے پہ جو آیا ہوں تو کوڑی پہ بکا ہوں
شاید کہ کبھی مجھ پہ بھی ہیرے کا گماں ہو
دیکھو تو میں پتھر ہوں مگر سوچ رہا ہوں
حالات کا دھارا کبھی ایسے بھی رکا ہے
ناداں ہوں کہ میں ریت کے بند باندھ رہا ہوں
اک ریت کی دیوار کی صورت تھے سب آدرش
جن کے لیے اک عمر میں دنیا سے لڑا ہوں
احباب کی نظروں میں ہوں گر واجب تعظیم
کیوں اپنی نگاہوں میں بری طرح گرا ہوں
اے فخرؔ گرجنا مری فطرت سہی لیکن
جو غیر کی مرضی سے ہی برسے وہ گھٹا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.