لرزتی چھت شکستہ بام و در سے بات کرنی ہے
لرزتی چھت شکستہ بام و در سے بات کرنی ہے
مجھے تنہائی میں کچھ اپنے گھر سے بات کرنی ہے
بکھرنے کے مراحل میں سہارا کیوں دیا مجھ کو
مری مٹی نے دست کوزہ گر سے بات کرنی ہے
کیا تھا جان دے کے ہم نے کار آشیاں بندی
جلایا کس لیے برق و شرر سے بات کرنی ہے
مقابل حسن جب آئے ستم زادوں کی محفل میں
زباں کو قید کرنا ہے نظر سے بات کرنی ہے
بدل ڈالا ہے دنیا کو جو فرعونوں کی بستی میں
خدا نے آج شاید پھر بشر سے بات کرنی ہے
مرے پاؤں میں ڈالی ہے یہ زنجیر آسائش
جو سائے بانٹتا ہے اس شجر سے بات کرنی ہے
جو مجھ میں دوسرا ہے سب جسے منصورؔ کہتے ہیں
مجھے بھی آج اس شوریدہ سر سے بات کرنی ہے
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 687)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.