لو کو چھونے کی ہوس میں ایک چہرہ جل گیا
لو کو چھونے کی ہوس میں ایک چہرہ جل گیا
شمع کے اتنے قریب آیا کہ سایا جل گیا
پیاس کی شدت تھی سیرابی میں صحرا کی طرح
وہ بدن پانی میں کیا اترا کہ دریا جل گیا
کیا عجب کار تحیر ہے سپرد نار عشق
گھر میں جو تھا بچ گیا اور جو نہیں تھا جل گیا
گرمی دیدار ایسی تھی تماشا گاہ میں
دیکھنے والوں کی آنکھوں میں تماشا جل گیا
خود ہی خاکستر کیا اس نے مجھے اور اس کے بعد
مجھ سے خود ہی پوچھتا ہے بول کیا کیا جل گیا
صرف یاد یار باقی رہ گئی دل میں سلیمؔ
ایک اک کر کے سبھی اسباب دنیا جل گیا
- کتاب : duniya aarzoo se kam hai (Pg. 121)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.