لے گیا گھر سے انہیں غیر کے گھر کا تعویذ
لے گیا گھر سے انہیں غیر کے گھر کا تعویذ
ہم نے دیکھا نہ سنا ایسے اثر کا تعویذ
دے کے بو زلف کی رکھ لو تہہ محرم دل کو
خواب میں پھر نہ ڈرو گے یہ ہے ڈر کا تعویذ
صدقے تیرے مجھے تسکین سے تسکین ہوئی
خط ترا تھا کہ مرے درد جگر کا تعویذ
ہو مبارک تجھے آنکھوں میں سمانا دن رات
زیب بازو رہے ہر وقت نظر کا تعویذ
رہ گیا غیر کے گھر جائیے بھی لائیے بھی
آپ کے سر کی قسم آپ کے سر کا تعویذ
باندھ لے بہر خدا اپنے بھرے بازو پر
نظر بد سے بچائے گا نظر کا تعویذ
گھر گئے اپنے بتا کر وہ ہمیں راہ عدم
وصل کی شب کی نشانی ہے کمر کا تعویذ
ہاتھ بھی آئیں تو ہے ہاتھ لگانا مشکل
سر بازو ہے بندھا خاص اثر کا تعویذ
ڈر سے ان کے بھرے بازو کئی کاغذ اترے
ہاتھ تھاما تھا شب وصل کہ سرکا تعویذ
دل ہے اب مانگ کے آغوش میں دن رات ریاضؔ
یہ تو سر چڑھ کے بنا یار کے سر کا تعویذ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.