Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

لے کے اپنی زلف کو وہ پیارے پیارے ہاتھ میں

سید یوسف علی خاں ناظم

لے کے اپنی زلف کو وہ پیارے پیارے ہاتھ میں

سید یوسف علی خاں ناظم

MORE BYسید یوسف علی خاں ناظم

    لے کے اپنی زلف کو وہ پیارے پیارے ہاتھ میں

    کہتے ہیں فتنوں کی چوٹی ہے ہمارے ہاتھ میں

    ساقیا دونوں جہاں سے پھر تو بیڑا پار ہے

    گر بط مے آئے دریا کے کنارے ہاتھ میں

    عاشقوں کی آنکھ سے ہر دم برستا ہے لہو

    رنگ پر ہے آج کل مہندی تمہارے ہاتھ میں

    خوب ہے تیری حمایت پا کے لوٹے نقد دل

    اے پری دزد حنائی مال مارے ہاتھ میں

    حشر میں ہم سمجھے آیا یار کے خط کا جواب

    نامۂ اعمال جب آیا ہمارے ہاتھ میں

    جب کبھی دست حنائی سے کترتا ہے وہ شوخ

    برق بن جاتے ہیں افشاں کے ستارے ہاتھ میں

    منہ چڑھانا بے سبب ہر دم بگڑنا چھوڑ دو

    ہو اگر غصے میں آئینہ تمہارے ہاتھ میں

    دست ساقی جام جمشیدی سے بڑھ کر ہے مجھے

    دونو عالم کے میں کرتا ہوں نظارے ہاتھ میں

    وصل ہے اک شہسوار حسن سے شام و سحر

    ہے عنان ابلق گردوں ہمارے ہاتھ میں

    فکر تھی ان کو کہ کیوں کر کیجیے عاشق کو قتل

    آ گئی تیغ ادا و ناز بارے ہاتھ میں

    مثل شاخ گل لچکتی ہے کلائی بار بار

    گجرے پھولوں کے ہیں یا کنگن تمہارے ہاتھ میں

    وائے قسمت دیکھنے پائیں نہ ہم آنکھوں سے بھی

    لے کے مشاطہ ترے گیسو سنوارے ہاتھ میں

    کہتے ہیں افشاں کے ذرے لے کے پیشانی سے وہ

    آسماں سے ہم نے یہ تارے اتارے ہاتھ میں

    بند محرم کے وہ کھلواتے ہیں ہم سے بیشتر

    آج کل سونے کی چڑیا ہے ہمارے ہاتھ میں

    نبض پر مجھ دل جلے کے انگلیاں رکھیں اگر

    اے مسیحا آگ لگ جائے گی سارے ہاتھ میں

    ہاتھ آنا اب دل گم گشتہ کا ممکن نہیں

    چھپ رہا دزد حنا جا کر تمہارے ہاتھ میں

    دل مرا مٹھی میں لے کر مجھ سے کہتا ہے وہ شوخ

    کیا ہے اے ناظمؔ بتاؤ تو ہمارے ہاتھ میں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے