لے کے ہاتھوں میں محبت کے گہر آئے ہیں
لے کے ہاتھوں میں محبت کے گہر آئے ہیں
اک نظر دیکھ ترے خاک بسر آئے ہیں
اک عجب دھڑکا دل و جاں کو لگا رہتا ہے
جب بھی پردیس سے ہم لوٹ کے گھر آئے ہیں
جس طرف بھی میں گیا میں نے جدھر بھی دیکھا
زخم کی طرح مجھے لوگ نظر آئے ہیں
نوک نیزہ کی طرف ایک نظر دیکھ ذرا
کس بلندی پہ وہ عشاق کے سر آئے ہیں
موم ہو جائے وہ پتھر کی طرح سخت بدن
اپنے نالوں میں کہاں اتنے اثر آئے ہیں
سر پھری آندھی گرانے اسے آ پہنچی ہے
آس کے پیڑ پہ جس دم سے ثمر آئے ہیں
جب سے اترا ہے سفینہ مرا ساحل پہ نبیلؔ
موج در موج کنارے پہ بھنور آئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.