لباس گل میں وہ خوشبو کے دھیان سے نکلا
لباس گل میں وہ خوشبو کے دھیان سے نکلا
مرا یقین بھی وہم و گمان سے نکلا
ہمارے ساتھ ہی اب آندھیاں بھی چلتی ہیں
یہ طرز ہم سفری بادبان سے نکلا
کچھ اس طرح سے بندھے ہیں زمیں کی ڈور سے ہم
کہ خوف گم رہی اونچی اڑان سے نکلا
نقیب میں ڈھونڈھ رہا تھا فصیل شب میں مگر
مرا غنیم مرے ہی مکان سے نکلا
اب اس کے بعد کوئی راستہ نہ کوئی سفر
قدم حصار زمان و مکان سے نکلا
عجیب کشمکش جبر و اختیار رہی
غم حیات اسی درمیان سے نکلا
ندی سے پیاس ملی ہے اسی گھرانے کو
کہ جس کے واسطے پانی چٹان سے نکلا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.