لکھا ہے مجھ کو بھی لکھنا پڑا ہے
جہاں سے حاشیہ چھوڑا گیا ہے
اگر مانوس ہے تم سے پرندہ
تو پھر اڑنے کو پر کیوں تولتا ہے
کہیں کچھ ہے کہیں کچھ ہے کہیں کچھ
مرا سامان سب بکھرا ہوا ہے
میں جا بیٹھوں کسی برگد کے نیچے
سکوں کا بس یہی ایک راستہ ہے
قیامت دیکھیے میری نظر سے
سوا نیزے پہ سورج آ گیا ہے
شجر جانے کہاں جا کر لگے گا
جسے دریا بہا کر لے گیا ہے
ابھی تو گھر نہیں چھوڑا ہے میں نے
یہ کس کا نام تختی پر لکھا ہے
بہت روکا ہے اس کو پتھروں نے
مگر پانی کو راستہ مل گیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.