لکھنا ہے سر گذشت قلم ناز سے اٹھا
لکھنا ہے سر گذشت قلم ناز سے اٹھا
ہر نقطۂ حیات کو آغاز سے اٹھا
ہر ماسوا کے خوف کو جس نے مٹا دیا
نعرہ وہ لا تذر کا میرے ساز سے اٹھا
جو بھی بھرم تھا چاند ستاروں کا کھل گیا
پردہ کچھ ایسا جرأت پرواز سے اٹھا
وہ شور جس سے عظمت شاہی لرز گئی
تبریز و قم سے مشہد و شیراز سے اٹھا
افسردہ انجمن ہے فسردہ ہیں اہل دل
یہ کون آج جلوہ گہہ ناز سے اٹھا
یہ نونہال باغ تمنا کے پھول ہیں
آغوش دل میں ان کو ذرا ناز سے اٹھا
مر جاؤں گا تو لوگ کہیں گے یہی جمیلؔ
اک مرد حق کی لاش ہے اعزاز سے اٹھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.