لوگ کہتے تھے وہ موسم ہی نہیں آنے کا
لوگ کہتے تھے وہ موسم ہی نہیں آنے کا
اب کے دیکھا تو نیا رنگ ہے ویرانے کا
بننے لگتی ہے جہاں شعر کی صورت کوئی
خوف رہتا ہے وہیں بات بگڑ جانے کا
ہم کو آوارگی کس دشت میں لائی ہے کہ اب
کوئی امکاں ہی نہیں لوٹ کے گھر جانے کا
دل کے پت جھڑ میں تو شامل نہیں زردی رخ کی
رنگ اچھا نہیں اس باغ کے مرجھانے کا
کھا گئی خون کی پیاسی وہ زمیں ہم کو ہی
شوق تھا کوچۂ قاتل کی ہوا کھانے کا
- کتاب : Ghazal Ke Rang (Pg. 23)
- Author : Akram Naqqash, Sohil Akhtar
- مطبع : Aflaak Publications, Gulbarga (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.