لوگ مدت میں بنا پاتے ہیں گھر
لوگ مدت میں بنا پاتے ہیں گھر
زلزلے آتے ہیں گر جاتے ہیں گھر
وہ مکانوں کے مکیں ہیں ٹھیک ہے
خوش نصیبوں کو ہی مل پاتے ہیں گھر
مذہبوں کی آڑ لے کر نفرتیں
پھیل جاتی ہیں تو بٹ جاتے ہیں گھر
جو حقیقت میں ہو گھر وہ گھر کہاں
ہم کو جانا ہی ہے سو جاتے ہیں گھر
ہر جگہ رکنا مناسب ہے کہاں
یوں تو رستے میں بہت آتے ہیں گھر
یہ مکاں تھا اس کو گھر سمجھا کیے
کیسے کیسے ہم کو بہکاتے ہیں گھر
عمر ساری راستوں میں کٹ گئی
وقت اب آیا ہے اب جاتے ہیں گھر
اک ذرا سا پیار ہونا چاہیے
دل ملیں تو خود لپٹ جاتے ہیں گھر
عمر حیرتؔ دوپہر کی دھوپ تھی
شام اب آئی ہے اب جاتے ہیں گھر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.