لوگ سب قیمتی پوشاک پہن کر پہنچے
اور ہم جامۂ صد چاک پہن کر پہنچے
موتیوں والی قبا والے خدا کے گھر تک
جسم پر پیراہن خاک پہن کر پہنچے
پاگلوں جنگ بگولوں سے چھڑی تھی اور تم
اپنے تن پر خس و خاشاک پہن کر پہنچے
بزم شادی کو نہ لگ جائے بری کوئی نظر
اس لیے دامن غم ناک پہن کر پہنچے
حق بیانی کا اٹھایا تھا جو ذمہ ہم نے
اس لیے لہجۂ بے باک پہن کر پہنچے
یوں تو پہنچے تھے خوشی اوڑھ کے محفل میں تری
گھر تلک دیدۂ نمناک پہن کر پہنچے
ایک دن وہ بھی نشیبوں میں ملیں گے نایابؔ
عرش تک جو کبھی افلاک پہن کر پہنچے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.