لوگ تھے کیا جو ازلوں سے مشتاق ہوئے
لوگ تھے کیا جو ازلوں سے مشتاق ہوئے
دشت میں سر کٹوائے سینہ چاک ہوئے
کیسا کنبہ تھا وہ جس کے بچے بھی
پیر کے خاک اور خون کا دریا پاک ہوئے
خرمے کے اک پیڑ نے دیکھی ساری کتھا
مشک پھٹی جب جسم سے بازو عاق ہوئے
انگوروں کے جھنڈ میں میٹھا جھرنا تو
تجھ پر مٹنے والے خوش ادراک ہوئے
اول دن جتنے وعدے تھے قرض لئے
آخر دن کربل میں سب بے باک ہوئے
کتنی چیخیں صدیوں کی تحویل میں گم
کتنے خیمے آگ میں جل کر خاک ہوئے
آپ نے زہر بجھی تیغیں کھائیں اور آپ
تاریخوں کی سطروں میں تریاق ہوئے
کانوں سے آویزے اترے حق ٹھہرا
نیزوں پر سر حاکم کی املاک ہوئے
ماتم کی مذموم گھڑی جب آ پہنچی
کچھ آنسو آئینے کچھ اوراق ہوئے
- کتاب : Ban Baas (Pg. 247)
- Author : Naasir Shahzaad
- مطبع : Alhamd Publications (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.