Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

لوگ اٹھے ہیں تری بزم سے کیا کیا ہو کر

رفعت سیٹھی

لوگ اٹھے ہیں تری بزم سے کیا کیا ہو کر

رفعت سیٹھی

MORE BYرفعت سیٹھی

    لوگ اٹھے ہیں تری بزم سے کیا کیا ہو کر

    اور اک ہم ہیں کہ نکلے بھی تو رسوا ہو کر

    تیر مژگاں کا ہے یہ گھاؤ بھرے تو کیسے

    اب تو ناسور بنا زخم یہ گہرا ہو کر

    شوق دیدار طلب حد ادب سے جو بڑھا

    حسن نے تاب نظر چھین لی جلوہ ہو کر

    مجھ سے پوچھے تو کوئی کون ہو تم کیا ہو تم

    میں نے پہچان کیا تم کو تمہارا ہو کر

    خار کی طرح کھٹکتا ہوں نگاہ دل میں

    گل پہ قربان ہوں میں بلبل شیدا ہو کر

    رائیگاں خود کو نہ کر بزم وفا میں اے دل

    یوں نہ آنکھوں سے ٹپک خون تمنا ہو کر

    کہہ رہے ہیں یہ حجابات تجلی مجھ سے

    جلوۂ حسن ہے خود حسن کا پردہ ہو کر

    فطرتاً عشق گراں گوش ازل ہی سے ہے

    طالب لطف دوگونہ ہے وہ بہرا ہو کر

    تم فرشتے ہی سہی میں ہوں بہرحال بشر

    گفتگو مجھ سے کرو جب بھی تو مجھ سا ہو کر

    مدعی ہو جو وفا کے تو ستم سہتے رہو

    لب پہ آئے نہ کوئی حرف بھی شکوہ ہو کر

    نت نئے رنگ بھرے اس میں تصور کے مرے

    دل میں تصویر رہی حسن سراپا ہو کر

    کبھی بن بن کے مٹو مثل حباب اے رفعتؔ

    رنگزاروں میں رہو نقش کف پا ہو کر

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے