لطف ہی لطف ہے جو کچھ ہے عنایت کے سوا
لطف ہی لطف ہے جو کچھ ہے عنایت کے سوا
ہے محبت سے سوا جو ہے محبت کے سوا
دوستوں کے کرم خاص سے بچنے کے لیے
کوئی گوشہ نہ ملا گوشۂ عزلت کے سوا
مجھ سے شکوہ بھی جو کرتے ہیں تو یہ کہتے ہیں
کچھ بھی آتا ہی نہیں تجھ کو شکایت کے سوا
آپ کے خط کو میں کس بات کا غماز کہوں
اس میں سب کچھ ہے بس اک حرف محبت کے سوا
جس قدر چاہو گناہوں پہ ہنسو خوب ہنسو
یہ علاج اور بھی ہے اشک ندامت کے سوا
وہ جو کہتے ہیں کہ ہے فہم و فراست ہم سے
ایسے لوگوں میں سبھی کچھ ہے فراست کے سوا
اس نئی بات کو بھی عرشؔ کبھی سوچا ہے
آج کل شعر میں جدت ہے تو جدت کے سوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.