ماہ رو نکلے ہے نت اجلی طرح
ماہ رو نکلے ہے نت اجلی طرح
اس سبب روشن ہے دل پتلی طرح
سن مرا رونا ہوا ٹک مہرباں
یار نے برسات میں بدلی طرح
غمزہ کی شمشیر چمکاتا ہے وہ
کیوں نہ ہو دل مضطرب بجلی طرح
مچھی دیتا نئیں مجھے وہ بحر سوں
چھوڑ دی اس نے مگر اگلی طرح
کیوں مرے آگے اکڑ چلتا ہے آج
مجھ کو بھولی نئیں تری پچھلی طرح
سرنگوں ہے سرو قد کی فکر میں
بید نے مجنوں کی سب لیلی طرح
عشق نے آ کر پچھاڑا دل کتیں
گرگ نیں آہو سیں کی جنگلی طرح
مجھ دوانے کی نظر میں اے پری
تاش اور کمخاب ہے کملی طرح
گالی دے کر مسکراتا ہے وہ شوخ
مبتلاؔ اب یوں نئی نکلی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.