ماہتاب وجود پڑھتے ہیں
آ کتاب وجود پڑھتے ہیں
دھوپ رنگوں میں ڈھال دیتے ہیں
آفتاب وجود پڑھتے ہیں
تیری خوشبو کو سانس کرتے ہیں
پھر گلاب وجود پڑھتے ہیں
اک مہک جو بدن جلاتی ہے
اس کا باب وجود پڑھتے ہیں
کتنی بوجھل گزرتی ہیں شامیں
تیرا خواب وجود پڑھتے ہیں
تیری حیرانی جان لیں پہلے
پھر سراب وجود پڑھتے ہیں
کوئی اندر کی بات کرتے ہیں
اضطراب وجود پڑھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.