مالی کو سازشوں پہ یوں اکسا دیا گیا
مالی کو سازشوں پہ یوں اکسا دیا گیا
کلیاں بنیں نہ پھول یہ سمجھا دیا گیا
سچ بولنے کی جس نے جسارت کی دوستو
پھانسی پہ ایک دن اسے لٹکا دیا گیا
منزل مرے نصیب میں لکھ دی گئی مگر
پر پیچ راستہ مجھے دکھلا دیا گیا
خود کو سمجھ رہے ہیں وہی لوگ ہوشیار
جن کو خرد کی راہ سے بھٹکا دیا گیا
پھر میکدے میں ٹوٹ گئی توبہ شیخ کی
جب مفت میں شراب کا پیالا دیا گیا
باپو نے جو دیا تھا سبق یاد ہے ہمیں
پھر زہر کیوں سماج میں پھیلا دیا گیا
مہنگائی فیضؔ چھونے لگی ہے اب آسمان
دلی کے تخت پر کسے بیٹھا دیا گیا
- کتاب : Handwriting File Mail By Salim Saleem
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.