مانا وہ ایک خواب تھا دھوکا نظر کا تھا
مانا وہ ایک خواب تھا دھوکا نظر کا تھا
اس بے وفا سے ربط مگر عمر بھر کا تھا
خوشبو کی چند مست لکیریں ابھار کر
لوٹا ادھر ہوا کا وہ جھونکا جدھر کا تھا
نکلا وہ بار بار گھٹاؤں کی اوٹ سے
اس سے معاملہ تو فقط اک نظر کا تھا
تم مسکرا رہے تھے تو شب ساتھ ساتھ تھی
آنسو گرے تھے جس پہ وہ دامن سحر کا تھا
ہم آج بھی خود اپنے ہی سائے میں گھر گئے
سر میں ہمارے آج بھی سودا سفر کا تھا
صحرا کے سر کی مانگ ہے اب تک وہ اک لکیر
حاصل جسے غرور تری رہ گزر کا تھا
کالی کرن یہ گنگ صداؤں کے دائرے
پہنچا کہاں رشیدؔ ارادہ کدھر کا تھا
- کتاب : Beesveen Sadi Ki Behtareen Ishqiya Ghazlen (Pg. 97)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.