مانوس ہو چکے ہیں ترے آستاں سے ہم
مانوس ہو چکے ہیں ترے آستاں سے ہم
اب زندگی بدل کے اٹھیں گے یہاں سے ہم
تنہائیاں دلوں کی بھلا کس طرح مٹیں
کچھ اجنبی سے آپ ہیں کچھ بدگماں سے ہم
اب عالم سکوت ہی روداد عشق ہے
کچھ عرض حال کر نہیں سکتے زباں سے ہم
ہے راز بحر عشق عجب حیرت آفریں
یہ دیکھنا ہے ڈوب کے ابھریں کہاں سے ہم
برباد بار بار نشیمن ہوا مگر
غافل ہیں آج تک نگہ باغباں سے ہم
ملتا کسی نظر کا سہارا اگر ہمیں
تھکتے نہ یوں حیات کے بار گراں سے ہم
حاصل ہوا وہ لطف اسیری میں اے نسیمؔ
تا عمر بے نیاز رہے آشیاں سے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.