ماضی و حال کی تصویر سے ہم الجھے ہیں
ماضی و حال کی تصویر سے ہم الجھے ہیں
آج کل اپنی ہی تقدیر سے ہم الجھے ہیں
موسم گل کی عنایت ہے کہ صحرا صحرا
اپنے ہی پاؤں کی زنجیر سے ہم الجھے ہیں
ہم نے دنیا کو دیا عشق و محبت کا سبق
کون کہتا ہے کہ شمشیر سے ہم الجھے ہیں
زلف کی یاد کبھی اس رخ زیبا کا خیال
ظلمتوں سے کبھی تنویر سے ہم الجھے ہیں
کارگر ہو نہ سکا حرف و حکایت کا طلسم
دیکھیے صاحب تقریر سے ہم الجھے ہیں
ہم سے پوچھو حق و باطل کی صداقت آ کر
تختۂ دار کی زنجیر سے ہم الجھے ہیں
لکھ دیا کاتب تقدیر نے جو کچھ حیرتؔ
ہر گھڑی بس اسی تحریر سے ہم الجھے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.