مہکتی آنکھوں میں سوچا تھا خواب اتریں گے
مہکتی آنکھوں میں سوچا تھا خواب اتریں گے
پتا نہ تھا کہ یہاں بھی عذاب اتریں گے
فریب کھائے گی ہر بار میری تشنہ لبی
بدن کے دشت پہ جب جب سراب اتریں گے
مری لحد پہ نہ روشن کرے چراغ کوئی
یہ وہ جگہ ہے جہاں آفتاب اتریں گے
سفید پوشوں کی کب تک چھپیں گی کرتوتیں
کہ دھیرے دھیرے سبھی کے نقاب اتریں گے
نظر جمائے ہیں دہلیز انتظار پہ ہم
فراز کعبہ سے عزت مآب اتریں گے
گناہ لگتی ہے الفت تمہیں تو لگنے دو
یہ وہ گناہ ہے جس پر ثواب اتریں گے
تمام ہوگی تبھی تو کتاب زیست رضاؔ
غم حیات کے جب انتساب اتریں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.