محدود نگاہی کے صنم ٹوٹ رہے ہیں
محدود نگاہی کے صنم ٹوٹ رہے ہیں
تاریک اجالوں کے بھرم ٹوٹ رہے ہیں
اس دور کی بدلی ہوئی رفتار کا عالم
شیشوں کی طرح نقش قدم ٹوٹ رہے ہیں
تشنہ ہے مرا جام تو کچھ غم نہیں ساقی
یہ غم ہے کہ رندوں کے بھرم ٹوٹ رہے ہیں
اس راز کو ارباب سیاست سے نہ پوچھو
کیوں رابطۂ دیر و حرم ٹوٹ رہے ہیں
یہ زیست ہے یا ریت کا کمزور گھروندا
بن بن کے یوں ہی صدیوں سے ہم ٹوٹ رہے ہیں
حالات کا یہ رخ بھی حیاتؔ آپ سمجھ لیں
کیوں ظلم بہ انداز کرم ٹوٹ رہے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.