محرم کے ستارے ٹوٹتے ہیں
محرم کے ستارے ٹوٹتے ہیں
پستان کے انار چھوٹتے ہیں
دل پر ہے وہ صدمۂ جدائی
گھڑیال بھی سینہ کوٹتے ہیں
کوئی تو متاع دل کو پوچھے
آباد رہیں جا لوٹتے ہیں
آنکھوں کو بہائے گا یہ رونا
دریا میں چراغ چھوٹتے ہیں
طے کس سے ہو وادئ محبت
چلتے ہوئے پاؤں ٹوٹتے ہیں
کس کے گالوں سے ہمسری کیے
سونے کے ورق کو کوٹتے ہیں
یہ دل اسے مفت بھی ہے مہنگا
ہم خوش ہیں کی سستے چھوٹتے ہیں
رندوں نے دیا جو سانہ اپنا
ساقی کی دکان لوٹتے ہیں
کیا شکوہ سنگ کو دکان بحرؔ
ہم پر تو پہاڑ ٹوٹتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.