محسوس ہو رہا ہے جو غم میری ذات کا
محسوس ہو رہا ہے جو غم میری ذات کا
سچ پوچھیے تو درد ہے وہ کائنات کا
گھر کی گھٹن سے دور نکل جائے آدمی
سڑکوں پہ خوف ہو نہ اگر حادثات کا
اپنے بدن کو اور تھکاؤ نہ دوستو
ڈھل جائے دن تو بوجھ اٹھانا ہے رات کا
اک دوسرے کو زہر پلاتے ہیں لوگ اب
باتوں میں شہد گھول کے قند و نبات کا
ہر شخص تیرے شہر میں مجرم بنا ہوا
پھرتا ہے ڈھونڈھتا ہوا رشتہ نجات کا
اس میں کسی کا عکس نہ چہرہ دکھائی دے
دھندلا گیا ہے آئنہ خاورؔ حیات کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.