مہتاب صفت لوگ یہاں خاک بسر ہیں
ہم محو تماشائے سر راہ گزر ہیں
حسرت سی برستی ہے در و بام پہ ہر سو
روتی ہوئی گلیاں ہیں سسکتے ہوئے گھر ہیں
آئے تھے یہاں جن کے تصور کے سہارے
وہ چاند وہ سورج وہ شب و روز کدھر ہیں
سوئے ہو گھنی زلف کے سائے میں ابھی تک
اے راہرواں کیا یہی انداز سفر ہیں
وہ لوگ قدم جن کے لیے کاہکشاں نے
وہ لوگ بھی اے ہم نفسو ہم سے بشر ہیں
بک جائیں جو ہر شخص کے ہاتھوں سر بازار
ہم یوسف کنعاں ہیں نہ ہم لعل و گہر ہیں
ہم لوگ ملیں گے تو محبت سے ملیں گے
ہم نزہت مہتاب ہیں ہم نور سحر ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.