محو ہوں میں جو اس ستم گر کا
محو ہوں میں جو اس ستم گر کا
ہے گلہ اپنے حال ابتر کا
حال لکھتا ہوں جان مضطر کا
رگ بسمل ہے تار مسطر کا
آنکھ پھرنے سے تیری مجھ کو ہوا
گردش دہر دور ساغر کا
شعلہ رو یار شعلہ رنگ شراب
کام یاں کیا ہے دامن تر کا
شوق کو آج بے قراری ہے
اور وعدہ ہے روز محشر کا
نقش تسخیر غیر کو اس نے
خوں لیا تو مرے کبوتر کا
میری ناکامی سے فلک کو حصول
کام ہے یہ اسی ستم گر کا
اس نے عاشق لکھا عدو کو لقب
ہائے لکھا مرے مقدر کا
آپ سے لحظہ لحظہ جاتے ہو
شیفتہؔ ہے خیال کس گھر کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.