میں اندھیروں کے نگر سے بھی گزر آیا تو کیا
میں اندھیروں کے نگر سے بھی گزر آیا تو کیا
بجھ گئیں آنکھیں مری وہ اب نظر آیا تو کیا
کھو گئے دن کے اجالوں میں مرے خوابوں کے چاند
عرش سے اب چاند بھی کوئی اتر آیا تو کیا
میں تو اک گہرے سمندر میں اتر جانے کو ہوں
تو خراج اشک لے کر اب اگر آیا تو کیا
گھر سے آنے والے تیروں کا نشانہ بن گیا
میں مقابل غیر کے سینہ سپر آیا تو کیا
یہ در و دیوار بھی اب تو نہیں پہچانتے
میں سفر سے لوٹ کر بھی اپنے گھر آیا تو کیا
بہہ گئے سیلاب کے دھاروں میں جب سارے مکیں
اب تجھے اکرمؔ خیال بام و در آیا تو کیا
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 383)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.