میں بام و در پہ جو اب سائیں سائیں لکھتا ہوں
میں بام و در پہ جو اب سائیں سائیں لکھتا ہوں
تمام شہر کی سڑکوں کی رائیں لکھتا ہوں
طویل گلیوں میں خاموشیاں اگی ہیں مگر
ہر اک دریچے پہ جا کر صدائیں لکھتا ہوں
سفید دھوپ کے تودے ہی جن پہ گرتے ہیں
انہی اداس گھروں کی کتھائیں میں لکھتا ہوں
ہوا کے دوش پہ رقصاں نحیف پتوں پر
بدلتے موسموں کی اطلاعیں لکھتا ہوں
میں جھنجھلاہٹوں پر ضبط کر نہیں سکتا
سڑک پہ چلتے ہوئے دائیں بائیں لکھتا ہوں
ترے خلوص نے مجھ سے وہ دشمنی کی ہے
ترے لئے تو میں اب بد دعائیں لکھتا ہوں
- کتاب : siip (Magzin) (Pg. 270)
- Author : Nasiim Durraani
- مطبع : Fikr-e-Nau ( 39 (Quarterly) )
- اشاعت : 39 (Quarterly)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.