میں بچھڑ کر تجھ سے تیری روح کے پیکر میں ہوں
میں بچھڑ کر تجھ سے تیری روح کے پیکر میں ہوں
تو مری تصویر ہے میں تیرے پس منظر میں ہوں
اپنا مرکز ڈھونڈتا ہوں دائروں میں کھو کے میں
کتنے جنموں سے میں اک محدود سے چکر میں ہوں
خود ہی دستک دے رہا ہوں اپنے در پر دیر سے
گھر سے باہر رہ کے بھی جیسے میں اپنے گھر میں ہوں
میں وہ آذر ہوں جسے برسوں رہی اپنی تلاش
خود ہی مورت بن کے پوشیدہ ہر اک پتھر میں ہوں
دیکھنے والے مجھے میری نظر سے دیکھ لے
میں تری نظروں میں ہوں اور میں ہی ہر منظر میں ہوں
گونجتا ہوں اپنے اندر اور کھو جاتا ہوں میں
اک صدا بن کر انا کے گنبد بے در میں ہوں
میں کبھی اک جھیل تھا پھیلے ہوئے صحراؤں میں
آج میں اک پیاس کا صحرا ہوں اور ساگر میں ہوں
موت کو آزادؔ یہ عرفان دینا ہے مجھے
کاٹتی ہے مجھ کو جس سے وہ میں اس خنجر میں ہوں
- کتاب : Dasht-e-Sada (Pg. 51)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.